وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ٹویٹ کیا کہ حکومت نے قومی سلامتی کی حکمت عملی کے تحت غیر ملکی شہریوں کو پاکستانی شہریت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
سٹیزن شپ ایکٹ 1951 کے مطابق جو لوگ پاکستان میں پانچ سال سے مقیم ہیں وہ غیر ملکی شہریت کے لیے درخواست دینے کے حقدار ہیں۔ فواد چوہدری کی جانب سے اس کا اعلان نئی قومی سلامتی پالیسی کا ایک جزو ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نئی پالیسی کے تحت غیر ملکی شہریوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے اور قانونی طور پر مستقل رہائش قائم کرنے کی اجازت ہوگی۔
18 سال سے زیادہ عمر کے غیر ملکی جو کل 7 سالوں میں سے کم از کم 5 سال پاکستان میں مقیم ہیں اپریل 1951 کے شہریت ایکٹ کے تحت پاکستانی شہریت کے اہل ہیں۔
In line with new Nat Security policy through which Pak declared GeoEconomics as core of its Nat security doctrine,Government has decided to allow Permanent residency scheme for foreign nationals,new policy allows foreigners to get permanent resident status in lieu of investment
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) January 14, 2022
پاکستان سٹیزن شپ ایکٹ 1951 کے مطابق، پاکستانی شہریت حاصل کرنے کے لیے غیر ملکیوں کو کم از کم ایک پاکستانی زبان میں روانی ہونا ضروری ہے۔
اگر شہریت حاصل کرنے والا کوئی غیر ملکی کسی ایسی قوم کا شہری ہے جو پاکستانیوں کو شہریت فراہم نہیں کرتا ہے تو اس غیر ملکی کو پاکستانی شہریت نہیں دی جائے گی۔
دولت مشترکہ ممالک کے شہری 50 لاکھ روپے کی سرمایہ کاری کر کے ملک میں شہریت حاصل کر سکتے ہیں۔
محکمہ خارجہ نے اس بارے میں کچھ نہیں کہا تاہم وفاقی وزیر اطلاعات نے اس بارے میں ٹویٹ کیا ہے۔
یہ واضح نہیں ہے کہ آیا پاکستانی حکومت نئے پروگرام کے تحت شہریت قانون کے الفاظ کو تبدیل کرکے غیر ملکی شہریوں کو مستقل رہائش کی پیشکش کرنا چاہتی ہے، یا انہی شرائط پر شہریت دی جائے گی۔