گزشتہ ایک ماہ سے پاکستان میں پینا ڈول کی قلت نے عوام کے لئے بہت بڑی پریشانی پیدا کر رکھی ہے۔
لاہور: چند ہفتے پہلے کورٹ نے حال ہی میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (DRAP) سے لاہور میں پیراسیٹامول دوائیوں کی قلت کے بارے میں تحقیقات طلب کیں۔
اس سے قبل عدالت میں ایک شخص نے درخواست دائر کی تھی جس میں دوائیوں کی جعلی قلت میں ملوث فریقین کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ درخواست گزار نے دعویٰ کیا کہ ڈینگی بخار کے بڑھتے ہوئے کیسز نے پیناڈول گولیوں کی مانگ میں اضافہ کیا ہے۔
عدالت میں دائر کردہ درخواست کے مطاطق' سیاہ فام تاجراس گہنونی حرکت میں ملوث ہیں جنہوں نے جھوٹی قلت پیدا کرکے رہائشیوں کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔
ڈریپ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر نے سماعت کے دوران عندیہ دیا کہ اس سال 40 ملین سے زائد پیناڈول گولیاں تیار کی جانی تھیں۔ جبکہ خام مال 20 ملین سے زیادہ پیناڈول تیار کرنے کے ارادے سے دوا سازی کمپنی کو بھیجا گیا تھا، تاہم کمپنی نے صرف 1.76 ملین تیار کر سکی۔
ایک نجی فرم نے ایک مطالعہ بھی فراہم کیا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ڈینگی بخار میں تیزی سے اضافے کی وجہ سے اس سال مارکیٹ کو تیس ملین گولیوں کی کمی کا سامنا کرنا پڑا۔
ڈرگ کورٹ کے چیئرمین رانا نوید نے پیناڈول کی قلت سے متعلق مکمل رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 8 دسمبر تک ملتوی کر دی تھی۔
پینا گولیاں کراچی سمیت ملک بھر میں بلیک میں بیچی جارہی ہیں، اور اس سے بلیک مارکیٹرز بھر پور فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
تاہم ذرائع کا کہنا ہے پاکستان سمیت ایشیا کے تمام ممالک میں بغیر ڈاکٹرز کے مشورے کے لوگ پینا ڈول کا حد سے زیادہ استعمال کر رہے ہیں جوکہ خطرناک ثابت ہورہاہے، اس کو استعمال کرنے والوں میں بچے،بڑے، بھوڑے اور مرد و خواتین سبھی شامل ہیں۔
لہذا تمام پڑھنے والوں سے التجا ہے کہ ڈاکٹرز یا اسپیشلسٹس کےمشورے کے بغیر کسی بھی دوائی یا ڈرگ استعمال نہ کریں یہ آپ کے لئے خطرناک یا جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔